سیر و سیاحتاہم خبریں

ریاست بہاولپور کے تاریخی مقامات

ریاست بہاولپور، جو کبھی برصغیر کی ایک خود مختار اور اہم ریاست تھی، تاریخی، ثقافتی، اور فنِ تعمیر کے لحاظ سے پاکستان کا ایک قیمتی ورثہ ہے۔ اس ریاست میں کئی شاندار تاریخی مقامات موجود ہیں جو بہاولپور کی عظمت اور شان و شوکت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان مقامات کی تفصیل درج ذیل ہے:

1. نور محل:

تفصیل:

  • یہ محل نواب صادق محمد خان چہارم نے 1872 میں اپنی بیوی کے لیے بنوایا تھا۔
  • محل اطالوی اور اسلامی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔
  • اس میں 32 کمرے، 6 بالکونیاں، اور 5 گنبد موجود ہیں۔

اہمیت:

یہ محل بہاولپور کی شاہی تاریخ اور ثقافت کا اہم حصہ ہے اور سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔

2. دراوڑ فورٹ:

تفصیل:

  • یہ قلعہ بہاولپور کے صحرائے چولستان میں واقع ہے اور تقریباً 800 سال قدیم ہے۔
  • قلعے میں 40 عظیم برج اور ایک مضبوط دیوار موجود ہے، جو تقریباً 1500 میٹر کے دائرے میں پھیلی ہوئی ہے۔

اہمیت:

دراوڑ فورٹ بہاولپور کی دفاعی تاریخ اور صحرائی ثقافت کا مظہر ہے۔ یہ مقام چولستان کے تہواروں اور سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔

3. صادق گڑھ پیلس:

تفصیل:

  • یہ محل 1905 میں نواب محمد بہاول خان نے تعمیر کروایا تھا۔
  • محل تقریباً 650,000 مربع فٹ پر محیط ہے اور اس میں 120 کمرے ہیں۔

اہمیت:

صادق گڑھ پیلس شاہی خاندان کی رہائش گاہ اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ آج بھی یہ اپنی شاندار تعمیر اور آرکیٹیکچر کی وجہ سے مشہور ہے۔

4. عباسی مسجد:

تفصیل:

  • یہ خوبصورت مسجد دراوڑ فورٹ کے قریب نواب بہاول خان نے تعمیر کروائی تھی۔
  • مسجد میں سفید سنگِ مرمر اور اسلامی طرزِ تعمیر کا استعمال کیا گیا ہے۔

اہمیت:

عباسی مسجد بہاولپور کی مذہبی تاریخ کا مظہر ہے اور روحانی سکون کے لیے ایک خوبصورت جگہ ہے۔

5. گلزار محل:

تفصیل:

  • یہ محل نوابوں کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا اور اس کا طرزِ تعمیر یورپی اور اسلامی طرز کا امتزاج ہے۔
  • گلزار محل میں شیشے کی کاریگری اور خوبصورت جھروکے موجود ہیں۔

اہمیت:

یہ محل بہاولپور کے شاہی دور کے فنِ تعمیر کی مثال ہے۔

6. بہاولپور میوزیم:

تفصیل:

  • یہ میوزیم 1976 میں قائم کیا گیا اور اس میں ریاست بہاولپور کے تاریخی، ثقافتی، اور آرٹ کے نمونے محفوظ کیے گئے ہیں۔
  • میوزیم میں نوابوں کے زیرِ استعمال اشیاء، سکوں، قدیم ہتھیاروں، اور قیمتی دستاویزات کو رکھا گیا ہے۔

اہمیت:

یہ میوزیم بہاولپور کی تاریخ کو سمجھنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے۔

7. قلعہ موج گڑھ:

تفصیل:

  • یہ قلعہ چولستان کے علاقے میں واقع ہے اور اپنے مضبوط دفاعی نظام کے لیے مشہور تھا۔
  • قلعہ آج کھنڈرات کی شکل میں موجود ہے لیکن تاریخی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے۔

اہمیت:

موج گڑھ قلعہ چولستان کی تہذیب اور بہاولپور کی دفاعی حکمت عملی کا مظہر ہے۔

8. لال سوہانرا نیشنل پارک:

تفصیل:

  • یہ پارک بہاولپور سے تقریباً تیس کلومیٹر دور واقع ہے اور دنیا کے چند بایوسفیئر ریزرو میں شامل ہے۔
  • پارک میں جنگلی حیات، صحرائی مناظر، اور نایاب درخت موجود ہیں۔
  • لال سہانرا نیشنل پارک میں چنکارہ کالے ہرن کی افزائش ہوتی ہے۔

اہمیت:

یہ پارک قدرتی خوبصورتی کا مظہر اور سیاحت کے لیے ایک پرکشش مقام ہے۔

9. فرید گیٹ:

تفصیل:

  • فرید گیٹ بہاولپور کا ایک تاریخی داخلی دروازہ ہے، جو شہر کی پرانی حدود کو ظاہر کرتا ہے۔
  • اس گیٹ کا نام مشہور صوفی بزرگ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

اہمیت:

یہ گیٹ بہاولپور کی ثقافتی اور روحانی تاریخ کا حصہ ہے۔

10. نواب سر صادق خان لائبریری:

تفصیل:

  • یہ لائبریری بہاولپور کے نواب سر صادق محمد خان کے نام پر بنائی گئی تھی۔
  • لائبریری میں نایاب کتب، مخطوطات، اور تحقیقی مواد موجود ہے۔

اہمیت:

یہ جگہ تحقیق اور تعلیم کے شوقین افراد کے لیے ایک خزانہ ہے۔

نتیجہ:

ریاست بہاولپور کے یہ تاریخی مقامات پاکستان کے عظیم ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں۔ یہ نہ صرف بہاولپور کی تاریخ، ثقافت، اور فنِ تعمیر کو بیان کرتے ہیں بلکہ سیاحوں کے لیے بھی ایک منفرد تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ ان مقامات کی حفاظت اور فرپاکستان کی تاریخ کو زندہ رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔

Back to top button